کہیں جینے سے میں ڈرنے لگا تو
کہیں جینے سے میں ڈرنے لگا تو
اجل کے وقت ہی گھبرا گیا تو
یہ دنیا اشک سے غم ناپتی ہے
اگر میں ضبط کر کے رہ گیا تو
خوشی سے نیند میں ہی چل بسوں گا
وہ گر خوابوں میں ہی میرا ہوا تو
یہ اونچی بلڈنگیں ہیں جس کے دم سے
وہ خود فٹ پاتھ پر سویا ملا تو
میں برسوں سے جو اب تک کہہ نہ پایا
لبوں تک پھر وہی آ کر رکا تو
قرینے سے سجا کمرہ ہے جس کا
وہ خود اندر سے گر بکھرا ملا تو
لکیروں سے ہیں میرے ہاتھ خالی
مگر پھر بھی جو وہ مجھ کو ملا تو
یہاں ہر شخص رو دے گا یقیناً
غزل گر میں یوں ہی کہتا رہا تو
سفر جاری ہے جس کے دم پہ کانہاؔ
اگر ناراض وہ جگنو ہوا تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.