کہیں پر ظلم کے شعلے کہیں پر خود پرستی ہے
کہیں پر ظلم کے شعلے کہیں پر خود پرستی ہے
چمن کی آبرو خطرے میں ہے یہ بات سچی ہے
وہ گھولا زہر نفرت کا سیاست نے فضاؤں میں
گلوں کی آنکھ سے شبنم لہو بن کر ٹپکتی ہے
بغاوت پر اگر ہم لوگ اتر آئے تو کیا ہوگا
ابھی تو ہم نے رسی صبر کی یہ تھام رکھی ہے
وہاں انصاف کی امید لے کر جا رہے ہو تم
جہاں قانون نے آنکھوں سے پٹی باندھ رکھی ہے
تڑپتا ہوں بچھڑ کر آپ سے کچھ اس طرح جوہرؔ
بنا پانی کے جیسے ریت پہ مچھلی تڑپتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.