کہیں شعور میں صدیوں کا خوف زندہ تھا
کہیں شعور میں صدیوں کا خوف زندہ تھا
میں شاخ عصر پہ بیٹھا ہوا پرندہ تھا
بدن میں دل تھا معلق خلا میں نظریں تھیں
مگر کہیں کہیں سینے میں درد زندہ تھا
پھر ایک رات مجھی پر جھپٹ پڑا مرا ضبط
جسے میں پال رہا تھا کوئی درندہ تھا
خوشی نے ہاتھ بڑھایا تھا میری جانب بھی
مگر وہاں جہاں ہر شخص غم کنندہ تھا
نبرد عشق میں کیا کیا جگر کیا توقیرؔ
ہوا کا لمس بھی جب انتقام ہندہ تھا
- کتاب : Anaa-ul-Ishq (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.