کہیں سورج کہیں ذرہ چمکتا ہے
کہیں سورج کہیں ذرہ چمکتا ہے
اشارے سے ترے کیا کیا چمکتا ہے
فلک سے جب نئی کرنیں اترتی ہیں
گہر سا شبنمی قطرہ چمکتا ہے
اسے دنیا کبھی دریا نہیں کہتی
چمکنے کو تو ہر صحرا چمکتا ہے
ستارہ تو ستارہ ہے مرے بھائی
کبھی تیرا کبھی میرا چمکتا ہے
مری میلی ہتھیلی پر تو بچپن سے
غریبی کا کھرا سونا چمکتا ہے
مشقت کی بدولت ہی جبینوں پر
پسینے کا ہر اک قطرہ چمکتا ہے
قرینے سے تراشا ہی نہ جائے تو
کسی پہلو کہاں ہیرا چمکتا ہے
یہ کیا طرفہ تماشہ ہے سیاست کا
کہیں خنجر کہیں نیزہ چمکتا ہے
تصور میں فراغؔ آٹھوں پہر اب تو
کوئی چہرہ غزل جیسا چمکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.