کہیں یقیں سے نہ ہو جائیں ہم گماں کی طرح
کہیں یقیں سے نہ ہو جائیں ہم گماں کی طرح
سنبھال کر ہمیں رکھیے متاع جاں کی طرح
جسے صدف کی طرح آنکھ میں چھپایا تھا
وہ کھو نہ جائے کہیں اشک رائیگاں کی طرح
ہمیں بھی خوف تلاطم نے گھیر رکھا تھا
کھلا نہیں تھا ابھی وہ بھی بادباں کی طرح
نصاب عشق میں سارے سوال مشکل تھے
محبتیں بھی تھیں درپیش امتحاں کی طرح
کھلے جو لب تو انہی آئنوں میں حیرت تھی
جو دیکھتے تھے ہمیں عکس بے زباں کی طرح
جہاں ملی تھیں کبھی خوشبوئیں ہواؤں سے
مہک رہا تھا وہ جنگل بھی گلستاں کی طرح
ہنر وری ہے ہماری کہ اپنے خوابوں سے
قفس بھی ہم نے سجایا تھا آشیاں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.