کہئے کن لفظوں میں اشکوں کی کہانی لکھوں
کہئے کن لفظوں میں اشکوں کی کہانی لکھوں
معترض آپ لہو پر ہیں تو پانی لکھوں
ان کو اپنا سا لگے اور ہو قصہ میرا
دل کی خواہش ہے کہ اک ایسی کہانی لکھوں
داغ جتنے بھی ہیں گل زار تمنا میں میرے
پھول کی طرح انہیں تیری نشانی لکھوں
لاکھ افسانے تراشے ہیں نئے دنیا نے
میں تو جب جب بھی لکھوں بات پرانی لکھوں
میرے خامے کو یہ توفیق عطا کر یا رب
خون کو خون لکھوں پانی کو پانی لکھوں
عشق ہے زیست کی رگ رگ میں لہو کی مانند
جاوداں عشق کو کس طرح میں فانی لکھوں
ہاں میں غازیؔ ہوں مرے فن کا تقاضا ہے یہی
خون روئے جو پڑھے وہ بھی کہانی لکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.