کہنے کو تو ملبوس میں وہ جسم نہاں تھا
کہنے کو تو ملبوس میں وہ جسم نہاں تھا
ہر زاویۂ پیرہن عسرت سے عیاں تھا
اس دشت میں ہم قیس کو یوں ڈھونڈنے نکلے
جیسے یہیں استاد مکرم کا مکاں تھا
اردو سے ہوا عشق اسے عشق بھی ایسا
سب لوگ سمجھنے لگے وہ اہل زباں تھا
گمراہی کی دلدل سے نکلتے بھلا کیسے
رستہ کوئی اس جادۂ ہستی میں کہاں تھا
اڑتی ہے جہاں ریت یہی آنکھ کا صحرا
کہتے ہیں گئے وقتوں میں اک سیل رواں تھا
دن رات لپک کر مری لیتے تھے بلائیں
تو ساتھ مرے تھا تو مرے ساتھ جہاں تھا
خواہش تھی کہاں رد عمل کی کوئی تسنیمؔ
ہر ایک عمل اپنا بلا سود و زیاں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.