کہتی ہوئی یہ مجھ سے ہوائے سحر گئی
کہتی ہوئی یہ مجھ سے ہوائے سحر گئی
دشت طلب میں شبنم احساس مر گئی
رکھا نہ تھا قدم ابھی دشت سکوت میں
آواز میری اپنے ہی سائے سے ڈر گئی
میں اس کا نوحہ بن کے اندھیرے میں گھل گیا
وہ اک کرن جو میرے لئے در بدر گئی
میں لکھ رہا تھا پھول کی پتی پہ تیرا نام
کانٹے کی نوک سینۂ گل میں اتر گئی
محفل میں رات نت نئے چہروں کے شور میں
وہ کون تھا کہ جس سے لپٹنے نظر گئی
جس سے تھی آبروئے تلاطم وہ موج بھی
خالدؔ کنار خاک پہ سر رکھ کے مر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.