کہوں جو کرب فقط کرب ذات سمجھو گے
کہوں جو کرب فقط کرب ذات سمجھو گے
مگر کبھی تو مری نفسیات سمجھو گے
یہ عمر جاؤ بھی دو چار دن کی کیا ہے بساط
ابھی کہاں سے غم کائنات سمجھو گے
مرا وجود صلہ ہے مری شکستوں کا
بگڑ بگڑ کے بنوگے تو بات سمجھو گے
ابھی تو جنبش لب پر ہزار پہرے ہیں
جو لب کھلے بھی تو کیا دل کی بات سمجھو گے
ادھر نہ آؤ اب اس شہر میں اجالوں کے
وہ تیرگی ہے کہ دن کو بھی رات سمجھو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.