کئی راتوں سے بس اک شور سا کچھ سر میں رہتا ہے
کئی راتوں سے بس اک شور سا کچھ سر میں رہتا ہے
کہ وہ بت بھی نہیں پھر کس طرح پتھر میں رہتا ہے
وہاں صحرا بھی ہے جنگل بھی دریا بھی چٹانیں بھی
عجب دنیا بسا رکھی ہے وہ جس گھر میں رہتا ہے
کھلے گی دھوپ جب پرچھائیاں پیڑوں سے نکلیں گی
یہ منظر بھی اسی سمٹے ہوئے منظر میں رہتا ہے
بلند و پست کی تفریق کیا سب ایک جیسے ہیں
مگر پرواز کا سودا جو بال و پر میں رہتا ہے
اسی باعث زمیں کی گود سے اٹھتا نہیں کوئی
بہت آرام گرنے ٹوٹنے کے ڈر میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.