کیسا کیسا در پس دیوار کرنا پڑ گیا
کیسا کیسا در پس دیوار کرنا پڑ گیا
گھر کے اندر اور گھر تیار کرنا پڑ گیا
اس کنارے نے کہا کیا کیا کہوں کیا بات تھی
بات ایسی تھی کہ دریا پار کرنا پڑ گیا
پھر بساط خواب اٹھائی اور اوجھل ہو گئے
شام کا منظر ہمیں ہموار کرنا پڑ گیا
اک ذرا سا راستہ مانگا تھا ویرانی نے کیا
اپنا سارا گھر ہمیں مسمار کرنا پڑ گیا
وہ کہانی وقت کا جس میں تصور ہی نہیں
اس کہانی میں ہمیں کردار کرنا پڑ گیا
سرسری سمجھا تری آنکھوں کو ہم نے اور پھر
سرسری چیزوں پہ بھی اصرار کرنا پڑ گیا
آخرش سب خواب اس منزل پہ پہنچے ہیں جہاں
اپنی آنکھوں کا ہمیں انکار کرنا پڑ گیا
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1269)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.