کیسے جانوں کہ جہاں خواب نما ہوتا ہے
کیسے جانوں کہ جہاں خواب نما ہوتا ہے
جبکہ ہر شخص یہاں آبلہ پا ہوتا ہے
دیکھنے والوں کی آنکھوں میں نمی تیرتی ہے
سوچنے والوں کے سینے میں خلا ہوتا ہے
لوگ اس شہر کو خوش حال سمجھ لیتے ہیں
رات کے وقت بھی جو جاگ رہا ہوتا ہے
گھر کے بارے میں یہی جان سکا ہوں اب تک
جب بھی لوٹو کوئی دروازہ کھلا ہوتا ہے
فاصلے اس طرح سمٹے ہیں نئی دنیا میں
اپنے لوگوں سے ہر اک شخص جدا ہوتا ہے
میرے محتاج نہیں ہیں یہ بدلتے موسم
مان لیتا ہوں مگر دل بھی برا ہوتا ہے
چاندنی رات نے احساس دلایا ہے ملالؔ
آدمی کتنے سرابوں میں گھرا ہوتا ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 575)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.