Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیسے کٹے قصیدہ گو حرف گروں کے درمیاں

رضی اختر شوق

کیسے کٹے قصیدہ گو حرف گروں کے درمیاں

رضی اختر شوق

MORE BYرضی اختر شوق

    کیسے کٹے قصیدہ گو حرف گروں کے درمیاں

    کوئی تو سر کشیدہ ہو اتنے سروں کے درمیاں

    ایک تو شام رنگ رنگ پھر مرے خواب رنگ رنگ

    آگ سی ہے لگی ہوئی میرے پروں کے درمیاں

    ہاتھ لیے ہیں ہاتھ میں پھر بھی نظر ہے گھات میں

    ہم سفروں کی خیر ہو ہم سفروں کے درمیاں

    اب جو چلے تو یہ کھلا شہر کشادہ ہو گیا

    بڑھ گئے اور فاصلے گھر سے گھروں کے درمیاں

    کیسے اڑوں میں کیا اڑوں جب کوئی کشمکش سی ہو

    میرے ہی بازوؤں میں اور میرے پروں کے درمیاں

    جام سفال و جام جم کچھ بھی تو ہم نہ بن سکے

    اور بکھر بکھر گئے کوزہ گروں کے درمیاں

    جیسے لٹا تھا شوقؔ میں یوں ہی متاع‌ فن لٹی

    اہل نظر کے سامنے دیدہ وروں کے درمیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے