کیسے منظر ہیں جو ادراک میں آ جاتے ہیں
کیسے منظر ہیں جو ادراک میں آ جاتے ہیں
جیسے موتی کسی پوشاک میں آ جاتے ہیں
میں جھٹکتی ہوں سبھی ذہن سے یہ وہم و گماں
پھر بھی اکثر یہ مری تاک میں آ جاتے ہیں
جیسا بھیجا ہے مجھے آپ نے پیغام وفا
ایسے نامے تو کئی ڈاک میں آ جاتے ہیں
اپنی ہستی پہ گماں اتنا نہ کیجے صاحب
پیکر خاک تو پھر خاک میں آ جاتے ہیں
جن کو آنکھوں میں بسانے کی اجازت بھی نہیں
وہ تصور دل بیباک میں آ جاتے ہیں
نہیں ہوتے ہیں جو چہرے سے عیاں رنج و الم
وہ سبھی سینۂ صد چاک میں آ جاتے ہیں
- کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 35)
- Author : Farah iqbal
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.