کل تو ترے خوابوں نے مجھ پر یوں ارزانی کی
کل تو ترے خوابوں نے مجھ پر یوں ارزانی کی
ساری حسرت نکل گئی مری تن آسانی کی
پڑا ہوا ہوں شام سے میں اسی باغ تازہ میں
مجھ میں شاخ نکل آئی ہے رات کی رانی کی
اس چوپال کے پاس اک بوڑھا برگد ہوتا تھا
ایک علامت گم ہے یہاں سے مری کہانی کی
تم نے کچھ پڑھ کر پھونکا مٹی کے پیالے میں
یا مٹی میں گندھی ہوئی تاثیر ہے پانی کی
کیا بتلاؤں تم کو تم تک عرض گزارنے میں
دل نے اپنے آپ سے کتنی کھینچا تانی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.