Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کلی پر مسکراہٹ آج بھی معلوم ہوتی ہے

شفیق جونپوری

کلی پر مسکراہٹ آج بھی معلوم ہوتی ہے

شفیق جونپوری

کلی پر مسکراہٹ آج بھی معلوم ہوتی ہے

مگر بیمار ہونٹوں پر ہنسی معلوم ہوتی ہے

اسیری کی خوشی کس کو خوشی معلوم ہوتی ہے

چراغاں ہو رہا ہے تیرگی معلوم ہوتی ہے

بظاہر روئے گل پر تازگی معلوم ہوتی ہے

مگر برباد چہرے کی خوشی معلوم ہوتی ہے

نسیم صبح تو کیا سونے والوں کو جگائے گی

ابھی تو صبح خود سوئی ہوئی معلوم ہوتی ہے

چمن کا لطف کھوتا ہے چمن میں اجنبی ہونا

خزاں بھی اپنے گلشن کی بھلی معلوم ہوتی ہے

تجھے ہم دوپہر کی دھوپ میں دیکھیں گے اے غنچے

ابھی شبنم کے رونے پر ہنسی معلوم ہوتی ہے

چلیں گرم آندھیاں سورج بھی چمکا خاک مقتل پر

وہی خون شہیداں کی نمی معلوم ہوتی ہے

ذرا اے مے کشو انجام محفل پر نظر رکھنا

کہ دور آخری میں نیند سی معلوم ہوتی ہے

مہ و انجم کے خالق کچھ نئے تارے فروزاں کر

کہ پھر آفاق میں بے رونقی معلوم ہوتی ہے

سمندر بھی ہے دریا بھی ہے چشمے بھی ہیں نہریں بھی

اور انساں ہے کہ اب تک تشنگی معلوم ہوتی ہے

زمانے کی ترقی تشنۂ تکمیل ہے یا رب

ابھی اک مرد مومن کی کمی معلوم ہوتی ہے

نہ جاؤ دیکھ لو شمع سحر کا جھلملانا بھی

یہ محفل کی بہار آخری معلوم ہوتی ہے

تو پھر کرنا ہی پڑتا ہے وہاں اقرار قدرت کا

جہاں انسان کو اپنی کمی معلوم ہوتی ہے

مری اک آہ پر جو پھول دامن چاک کرتے تھے

اب ان کو میرے نالوں پر ہنسی معلوم ہوتی ہے

بظاہر چشم ساقی محو خواب ناز ہے لیکن

جواب نرگس بیدار بھی معلوم ہوتی ہے

ہمیشہ خوش رہے ان کی نگاہوں کی مسیحائی

اب اپنی زندگی بھی زندگی معلوم ہوتی ہے

محبت ہے ضرور ان سے مگر میری متانت کو

نہ جانے کیوں یہ نسبت بھی بری معلوم ہوتی ہے

شفیقؔ آثار ہیں مشرق کی جانب تازہ کرنوں کے

یہ میری شام نو کی چاندنی معلوم ہوتی ہے

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

کلی پر مسکراہٹ آج بھی معلوم ہوتی ہے نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے