کلیوں میں تازگی ہے نہ خوشبو گلاب میں
کلیوں میں تازگی ہے نہ خوشبو گلاب میں
پہلی سی روشنی کہاں جام شراب میں
پوچھو نہ مجھ سے عشق و محبت کے سلسلے
لذت سی مل رہی ہے مجھے ہر عذاب میں
یہ راز جانتی نہ تھی تاروں کی روشنی
کتنا حسین چاند چھپا تھا نقاب میں
دو کانپتے لرزتے لبوں کی نوازشیں
لہرا کے ڈھل گئیں مرے جام شراب میں
ہم ہیں گناہ گار مگر اس قدر نہیں
جتنے گناہ آئے ہیں اپنے حساب میں
لکھی گئی جو میرے ہی خوابوں کے خون سے
راہی مرا ہی نام نہیں اس کتاب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.