کم رنج موسم گل تر نے نہیں دیا
کم رنج موسم گل تر نے نہیں دیا
دل کے کسی بھی زخم کو بھرنے نہیں دیا
سارے ہی مستفیض ہوئے اس کی ذات سے
ہم کو ہی ایک پھل بھی شجر نے نہیں دیا
مرجھا گئی ہے تلخئ حالات سے مگر
کم ہے کہ ہم نے یاد کو مرنے نہیں دیا
جلتا چراغ دل شب ہجراں میں دیر تک
موقع مگر نمود سحر نے نہیں دیا
مخصوص تھی بس اس کے لئے دل کی گزر
ہم نے کسی کو یاں سے گزرنے نہیں دیا
ہم پر زمیں کا ایک ستارہ ہے ملتفت
رخ پر یہ نور شمس و قمر نے نہیں دیا
کچھ تو چراغ زیست کی لو بھی تھی ناتواں
اور کچھ ہوا نے اس کو ابھرنے نہیں دیا
ہم بھی تھے زندگی سے گریزاں تمام راہ
شانے پہ ہاتھ اس نے بھی دھرنے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.