کم ظرف بھی ہے پی کے بہکتا بھی بہت ہے
کم ظرف بھی ہے پی کے بہکتا بھی بہت ہے
بھرتا بھی نہیں اور چھلکتا بھی بہت ہے
اللہ کی مرضی کا تو سختی سے ہے پابند
حاکم کی رضا ہو تو لچکتا بھی بہت ہے
کوتاہ قدی کہتی ہے کھٹے ہیں یہ انگور
لیکن گہ و بے گاہ لپکتا بھی بہت ہے
پروا ہے نہ کچھ تال کی نے سر کی خبر ہے
پر ساز پہ دنیا کے مٹکتا بھی بہت ہے
شوریدگی بڑھتی ہے در لیلی زر پر
دیوار پہ یہ سر کو پٹکتا بھی بہت ہے
محفل میں تو سنیے ہوس جاہ پہ تقریر
پہلو میں یہی خار کھٹکتا بھی بہت ہے
باقرؔ جو بھٹکتا ہے معانی کے سفر میں
ہو صورت زیبا تو اٹکتا بھی بہت ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 272)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.