کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر
کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر
ازل کا رنگ ہے جیسے مثال سے باہر
تو پھر وہ کون ہے جو ماورا ہے ہر شے سے
نہیں ہے کچھ بھی یہاں گر خیال سے باہر
یہ کائنات سراپا جواب ہے جس کا
وہ اک سوال ہے پھر بھی سوال سے باہر
ہے یاد اہل وطن یوں کہ ریگ ساحل پر
گری ہوئی کوئی مچھلی ہو جال سے باہر
عجیب سلسلۂ رنگ ہے تمنا بھی
حد عروج سے آگے زوال ہے باہر
نہ اس کا انت ہے کوئی نہ استعارہ ہے
یہ داستان ہے ہجر و وصال سے باہر
دعا بزرگوں کی رکھتی ہے زخم الفت کو
کسی علاج کسی اندمال سے باہر
بیاں ہو کس طرح وہ کیفیت کہ ہے امجدؔ
مری طلب سے فراواں مجال سے باہر
- کتاب : Batain Kartay Din (Pg. 126)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Sang-e-meel Publications (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.