کماں ہوا ہے قد ابرو کے گوشہ گیروں کا
کماں ہوا ہے قد ابرو کے گوشہ گیروں کا
تباہے حال تری زلف کے اسیروں کا
ڈھلے ہے جس پہ دل تس کا کیا ہے ظاہر اسم
وہی ہے وہ کہ جو مرجع ہے ان ضمیروں کا
ہر ایک سبز ہے ہندوستان کا معشوق
بجا ہے نام کہ بالم رکھا ہے کھیروں کا
مرید پیٹ کے کیوں نعرہ زن نہ ہوں ان کا
برا ہے حال کہ لاگا ہے زخم پیروں کا
برہ کی راہ میں جو کوئی گرا سو پھر نہ اٹھا
قدم پھرا نہیں یاں آ کے دست گیروں کا
وہ اور شکل ہے کرتی ہے دل کو جو تسخیر
عبث ہے شیخ ترا نقش یہ لکیروں کا
سیلی میں جوں کہ لٹکا ہو آبروؔ یوں دل
سجن کی زلف میں لٹکا لیا فقیروں کا
- کتاب : Deewan-e-Aabro (Pg. 77)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.