کمرہ تو یہ کہتا ہے کچھ اور ہوا آئے
کمرہ تو یہ کہتا ہے کچھ اور ہوا آئے
کھڑکی سے نہ گزرے تو دیوار ہٹا آئے
سر پر ہے سفر اتنا خاموش ہو تم جتنا
جیتے ہو کہ مرتے ہو کوئی تو صدا آئے
آگے جو قدم رکھا پیچھے کا نہ غم رکھا
جس راہ سے ہم گزرے دیوار اٹھا آئے
اے منتظم ہستی اک چھوٹی سی خواہش ہے
اس دن مجھے جینے دے جس روز قضا آئے
اب اس کو نمو دیکھیں دیتا ہے شجر کیسے
ٹوٹی ہوئی کچھ شاخیں مٹی میں دبا آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.