Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کمروں میں چھپنے کے دن ہیں اور نہ برہنہ راتیں ہیں

شہزاد احمد

کمروں میں چھپنے کے دن ہیں اور نہ برہنہ راتیں ہیں

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    کمروں میں چھپنے کے دن ہیں اور نہ برہنہ راتیں ہیں

    اب آپس میں کرنے والی اور بہت سی باتیں ہیں

    لذت اور یکتائی کا اک جھونکا آیا بیت گیا

    پھر سے اپنے اپنے دکھ ہیں اپنی اپنی ذاتیں ہیں

    قربت کی لذت جیسے بارش میں پتھر رکھا ہو

    اندر صحرا جیسا موسم اور باہر برساتیں ہیں

    موم سا نازک پیکر اس کا ہاتھ لگے اور گھل جائے

    میرے جسم میں جلنے والی خواہش کی سوغاتیں ہیں

    آج ملے تو یوں لگتا ہے آج کے بعد نہیں ملنا

    سانس بھی لینے کی نہیں فرصت اکھڑی اکھڑی باتیں ہیں

    آخر کوئی پڑھ ہی لے گا رسوائی کی تحریریں

    یہ میرے چہرے کی لکیریں کچھ جیتیں کچھ ماتیں ہیں

    اب جن کو تخلیق کے فن کا دعویٰ ہے شہزادؔ بہت

    ٹوٹے ہوئے قلم ہیں ان کے سوکھی ہوئی دواتیں ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 562)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے