کنار آب ہوا جب بھی سنسناتی ہے
کنار آب ہوا جب بھی سنسناتی ہے
ندی میں چپکے سے اک چیخ ڈوب جاتی ہے
دکھائی دیتی ہیں لاشیں ہی لاشیں آنگن میں
کہاں سے خودکشی کر کے یہ دھوپ آتی ہے
وہ شے جو بیٹھتی ہے چھپ کے ننگے پیڑوں میں
گزرتے وقت بہت تالیاں بجاتی ہے
پیوں شراب میں دشمن کے کاسۂ سر میں
یہ بزدل آرزو کیسی ہنسی اڑاتی ہے
مصورؔ اس کو بتاتے ہیں زانیہ یہ لوگ
کنویں میں اپنی جو سب نیکیاں گراتی ہے
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 106)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.