کنوارے آنسوؤں سے رات گھائل ہوتی رہتی ہے
کنوارے آنسوؤں سے رات گھائل ہوتی رہتی ہے
ستارے جھڑتے رہتے ہیں ریہرسل ہوتی رہتی ہے
سیاسی مشق کر کے تم تو دلی لوٹ جاتے ہو
یہاں سہمے ہوئے لوگوں میں ہلچل ہوتی رہتی ہے
وہاں رکھے ہوئے مہرے برابر مرتے رہتے ہیں
ادھر کھیلی ہوئی بازی مکمل ہوتی رہتی ہے
میں سب کچھ بھول کے جانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں
مگر گزری ہوئی وہ رات پاگل ہوتی رہتی ہے
نہ جانے کیا خرابی آ گئی ہے میرے لہجے میں
نہ جانے کیوں مری آواز بوجھل ہوتی رہتی ہے
- کتاب : Chandi Ka waraq (Pg. 23)
- Author : Ahmad Kamal Parvazi
- مطبع : Surkhwab Publication (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.