کر اپنی بات کہ پیارے کسی کی بات سے کیا
کر اپنی بات کہ پیارے کسی کی بات سے کیا
لیا ہے کام بتا تو نے اس حیات سے کیا
یہاں تو جو بھی ہے راہی ہے بند گلیوں کا
نکل کے دیکھا ہے کس نے حصار ذات سے کیا
تھی بند بند بہت گفتگوئے یار مگر
کھلے ہیں عقدۂ دل اس کی بات بات سے کیا
وہ چپ لگی ہے کہ ہنستا ہے اور نہ روتا ہے
یہ ہو گیا ہے خدا جانے دل کو رات سے کیا
یہ راز دیر و حرم ہے کسی کو کیا معلوم
کہانیوں کو علاقہ ہے واقعات سے کیا
شکست کا تو کسی کو جہاں گماں بھی نہ تھا
نکل گئے ہیں وہ میداں ہمارے ہات سے کیا
ہیں روز ابر کے مشتاق دید تو لاکھوں
لیا ہے کس نے مگر ابر کے صفات سے کیا
ہر اک تو اپنی غرض لے کے ہم سے ملتا ہے
اٹھائیں فائدہ کس کے تعلقات سے کیا
کوئی تو مقصد شعر و ادب بھی ہوگا عمرؔ
نہ ہوں جو کام کی ایسی نگارشات سے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.