Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کرب ہستی یوں چھپانا چاہیے

شان حیدر بیباک امروہوی

کرب ہستی یوں چھپانا چاہیے

شان حیدر بیباک امروہوی

MORE BYشان حیدر بیباک امروہوی

    کرب ہستی یوں چھپانا چاہیے

    اشک پی کر مسکرانا چاہیے

    مستقل ہنسنے کی عادت ڈال کر

    جلنے والوں کو جلانا چاہیے

    آپ منصف ہیں تو کر دیں فیصلہ

    کیا کسی کا دل دکھانا چاہیے

    حال پر جب بوجھ بن جائے تو پھر

    اپنا ماضی بھول جانا چاہیے

    کر کے اظہار تمنا پھر کوئی

    دوستوں کو آزمانا چاہیے

    بالیقیں آہوں میں ہوتا ہے اثر

    لیکن اس کو اک زمانہ چاہیے

    نت نئے الزام سر رکھ کر مرے

    قتل کا میرے بہانا چاہیے

    صبر اک اچھی علامت ہے مگر

    ظلم سے پنجہ لڑانا چاہیے

    بار ہیں جس پر فقط مکر و فریب

    ایسی کشتی ڈوب جانا چاہیے

    مصلحت کی ظلم نے پہنی نقاب

    رخ سے یہ پردہ ہٹانا چاہیے

    منزلوں کی گر ہے تم کو جستجو

    خواب پلکوں پر سجانا چاہیے

    پتھروں کا شہر ہے ببیاکؔ یہ

    اب الگ بستی بسانا چاہیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے