کرو وہ کام جس سے ہر کسی کو فائدہ پہنچے
کرو وہ کام جس سے ہر کسی کو فائدہ پہنچے
بنو وہ شمع جس سے تیرہ بختی کو ضیا پہنچے
ٹھہر کر سانس بھی ہم نے نہ لی جب گامزن تھے ہم
جو رک رک کر چلے راہوں میں وہ منزل کو کیا پہنچے
پلا کچھ اس طرح کہ لوٹ کر جانا نہ ہو ممکن
کہ ٹھکرا کر دو عالم ہم یہاں تک ساقیا پہنچے
جو کہتے تھے کہ گر ڈوبے بھی تو اک ساتھ ڈوبیں گے
وہ ہم کو چھوڑ کر منجدھار میں ساحل پہ جا پہنچے
ہمارے خون سے اس شوخ کے رنگ حنا آئے
پیام شوق لے کر کوئی ان تک دوسرا پہنچے
مرا خط پھاڑ کر تم نے کیا اسباب رسوائی
یہ ٹکڑے اڑ کے بکھریں گے جہاں تک بھی ہوا پہنچے
نہ چھیڑ اے مطرب خوش ذوق نغمہ عشق و الفت کا
کہ جس سے اک شکستہ دل کے زخموں کو جلا پہنچے
ہم عاجز آ گئے اب ناصح و ملا کی باتوں سے
جنہیں ہے خبط جنت کا انہیں تو بس خدا پہنچے
- کتاب : Saaya-e-gul (Pg. 133)
- Author : Aslam Kiratpuri
- مطبع : Critive Group, Mumbai (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.