کرتے بھی کیا حضور نہ جب اپنے گھر ملے
کرتے بھی کیا حضور نہ جب اپنے گھر ملے
دشمن سے ہم کبھی نہ ملے تھے مگر ملے
بلبل پہ ایسی برق گری آندھیوں کے ساتھ
گھر کا پتہ چلا نہ کہیں بال و پر ملے
ان سے ہمیں نگاہ کرم کی امید کیا
آنکھیں نکال لیں جو نظر سے نظر ملے
وعدہ غلط پتے بھی بتائے ہوئے غلط
تم اپنے گھر ملے نہ رقیبوں کے گھر ملے
افسوس ہے یہی مجھے فصل بہار میں
میرا چمن ہو اور مجھی کو نہ گھر ملے
چاروں طرف ہے شمع محبت کی روشنی
پروانے ڈھونڈ ڈھونڈ کے لائی جدھر ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.