کرتے کرتے امتزاج کعبہ و بت خانہ ہم
کرتے کرتے امتزاج کعبہ و بت خانہ ہم
اس جگہ پہنچے کہ ہو کر رہ گئے دیوانہ ہم
سانس لے سکتے نہیں افسوس آزادانہ ہم
جانے کب سے ہیں اسیر کعبہ و بتخانہ ہم
وہ محبت ہی نہیں جس میں نہ ہوں شکوے گلے
اک کہانی تم سنائے جاؤ اک افسانہ ہم
دیر پا نکلی نہ فانوس خرد کی روشنی
بڑھ گئی وحشت بالآخر ہو گئے دیوانہ ہم
ہر دو جانب احتیاط اچھی ہے جب تک ہو سکے
یوں تو میں آگاہ سب تم شمع ہو پروانہ ہم
اب حقیقت کیا کہیں کس سے کہیں کیوں کر کہیں
کچھ تو دیکھا ہے کہ جس سے ہو گئے دیوانہ ہم
دامن دل شبنم و گل سے پکڑ لیتا ہے آگ
خلقۃً ہم ہیں جواب فطرت پروانہ ہم
پاسباں مفہوم و معنی کو بیاں کرتے رہیں
سننے والے سن چکے ہیں کہہ چکے افسانے ہم
آ چکا ہوگا سر طور وفا موسیٰ کو ہوش
اب تجھے تکلیف دیں گے جلوۂ جانانہ ہم
جیتے جی کی انجمن ہے جیتے جی کا سوز و ساز
ہو گئیں جس وقت بند آنکھیں نہ پھر دنیا نہ ہم
ہم جو مٹ جائیں تو فرق دیر و کعبہ بھی مٹے
ایک پردہ ہیں میان کعبہ و بتخانہ ہم
التجا ہی التجا باقی ہے شکوہ ہو چکے
اب محبت تم سے کرتے ہیں پرستارانہ ہم
جب وہ کرتے ہیں محبت پر مسلسل گفتگو
ایسا کچھ محسوس ہوتا ہے کہ ہیں بیگانہ ہم
- کتاب : Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 146)
- Author : Shabnam Parveen
- مطبع : Asghar Publishers (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.