کروں کیسے کہ جب دل ہی نہیں دیتا گواہی ہے
کروں کیسے کہ جب دل ہی نہیں دیتا گواہی ہے
محبت عشق سے مجھ کو مناہی ہے مناہی ہے
پتہ پہلے ہی ہے انجام دل کی راہ پہ آگے
نہیں کچھ ہاتھ لگنا بس تباہی ہے تباہی ہے
ملے حق کی مجھے جو بھی ملے خوش ہوں اسی میں میں
نہیں میں نے کسی کی دی ہوئی خیرات چاہی ہے
میاں اب تو غزل کے نام پر کہہ دیجیے کچھ بھی
ادھر بھی واہ واہی ہے ادھر بھی واہ واہی ہے
سخن سے اور کچھ بڑھ کر نہیں سنگیتؔ دنیا میں
سخن ہی دین ہے ایمان ہے میرا الٰہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.