کشتیٔ مے کو تصور میں رواں رکھتے ہیں
کشتیٔ مے کو تصور میں رواں رکھتے ہیں
جیب خالی ہے مگر دل تو جواں رکھتے ہیں
ہم کہ محروم ہیں دیدار خداوندی سے
چشم ظاہر تو بہ ہر سو نگراں رکھتے ہیں
خانقاہوں سے تعلق ہے نہ درباروں سے
نسبت سلسلۂ زلف بتاں رکھتے ہیں
جھک ہی جاتا ہے فلک آنکھ جہاں پڑتی ہے
چوم لیتی ہے زمیں پاؤں جہاں رکھتے ہیں
ہم سے آباد ہے مے خانۂ ہستی یعنی
دل کو رکھتے ہیں سبک سر کو گراں رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.