کون آئے گا جو تو بے سر و ساماں ہوگا
کون آئے گا جو تو بے سر و ساماں ہوگا
ورنہ ہوگا تو نہ اندیشۂ درباں ہوگا
قتل کے بعد بھی اک عیش کا ساماں ہوگا
مئے گل رنگ لہو زخم نمکداں ہوگا
بانکپن بس کہ ہے منظور مرے قاتل کو
گل دستار بھی اب غنچۂ پیکاں ہوگا
اک نظر دیکھ سکے گا نہ تری چشم سیاہ
سبزۂ خط بھی چراگاہ غزالاں ہوگا
تو وہاں بھی جو نہ ہو یار تو پھر ہے اندھیر
روز محشر پہ گمان شب ہجراں ہوگا
دلبرو دل کے نہ لے جانے میں اصرار کرو
تم کو کیا فائدہ ہوگا مرا نقصاں ہوگا
جاتے ہیں صبر و قرار و خرد و ہوش و حواس
جرس قافلہ اپنا دل نالاں ہوگا
میرے عیسیٰ سے مرے درد کا درماں ہوگا
شربت وصل علاج تپ ہجراں ہوگا
واعظ ہم کو تو نہ ہنگامۂ محشر سے ڈرا
اپنے نزدیک وہ اک مجمع یاراں ہوگا
آئنہ دیدۂ حیراں تجھے دکھلائے گا
شانۂ زلف مرا حال پریشاں ہوگا
دل بے عشق سے کونین میں تو ہوگا خراب
برہمن دیر میں کعبہ میں مسلماں ہوگا
گر یہ ہیں دست جنوں اور وہ ہیں خار جنوں
نہ تو دامن ہی رہے گا نہ گریباں ہوگا
شاخ گل ہے قلم فکر تو اشعار ہیں گل
عرشؔ دیوان مرا رشک گلستاں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.