کون کہتا ہے کی نفرت کو سدا دی جائے
کون کہتا ہے کی نفرت کو سدا دی جائے
آؤ بس دل میں وفا اور بڑھا دی جائے
ہم سفر لطف سفر اور دوبالا ہوگا
چھاؤں میں دھوپ اگر تھوڑی ملا دی جائے
اب تو وحشت مری چاہت کی یہی کہتی ہے
میں گنہ گار ہوں تو مجھ کو سزا دی جائے
ابر خوشیوں کے بھی برسیں گے یقیں ہے مجھ کو
غم کی چادر تو مرے سر سے ہٹا دی جائے
میں نے اسرار اذیت میں ہی کھلتے دیکھے
بات چھوٹی ہے مگر سب کو بتا دی جائے
عمر پھر اس کی اسیری میں گزاروں جیوتیؔ
پھر سے مجھ کو وہی آزاد فضا دی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.