کون سا وہ زخم دل تھا جو تر و تازہ نہ تھا
کون سا وہ زخم دل تھا جو تر و تازہ نہ تھا
زندگی میں اتنے غم تھے جن کا اندازہ نہ تھا
ہم نکل سکتے بھی تو کیوں کر حصار ذات سے
صرف دیواریں ہی دیواریں تھیں دروازہ نہ تھا
اس کی آنکھوں سے نمایاں تھی محبت کی چمک
اس کے چہرے پر نئی تہذیب کا غازہ نہ تھا
اتنی شدت سے کبھی آیا نہ تھا اس کا خیال
زخم دل پہلے کبھی اتنا تر و تازہ نہ تھا
اس کی ہر اک سوچ میں ہے اک مسلسل انتشار
اس طرح بکھرا ہوا اس دل کا شیرازہ نہ تھا
دور کر دے گا زمانے سے مجھے میرا خلوص
مجھ کو اپنی اس صلاحیت کا اندازہ نہ تھا
عرشؔ ان کی جھیل سی آنکھوں کا اس میں کیا قصور
ڈوبنے والوں کو گہرائی کا اندازہ نہ تھا
- کتاب : Usloob (Pg. 1)
- Author : Arsh Sehbai
- مطبع : Maktaba Urdu Adab (1991)
- اشاعت : 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.