کھا لو پی لو اشکؔ نہ جانے کس پل دھوپ ڈھلے میلے میں
کھا لو پی لو اشکؔ نہ جانے کس پل دھوپ ڈھلے میلے میں
کس پل تارا چھٹکے کس پل سورج ڈوب چلے میلے میں
نتھرے ستھرے کپڑے پہنے ہنس مکھ لوگ چلے میلے میں
روئیں گے پیوند لگے جب بڑ کے پیڑ تلے میلے میں
گل ہوں غبارے ہوں کپڑے ہوں سب کا رنگ اتر جاتا ہے
میری مان بھلا جو چاہے کوئی چیز نہ لے میلے میں
آگے پیچھے اوپر نیچے سات ہنڈولے گھوم رہے ہیں
گھبرائیں کیا جب تک ان کا کاروبار چلے میلے میں
اے ہرجائی اس میلے میں اپنا ملنا کون کٹھن تھا
ہر صورت ایک ایسی کس سے ملتا کون گلے میلے میں
کیا جانے کب گھر پہنچیں گے میلہ ہے یا بھول بھلیاں
پل چھن پل چھن کرتے کرتے یگ ہی بیت چلے میلے میں
ان کا تصور جھوٹے وعدے یاد کا سایہ دل کی بستی
ایک سپیرا نٹ کھٹ بچے بڑ کے پیڑ تلے میلے میں
جی ہاں اشکؔ وہی ہیں لیکن آج ہیں یوں کچھ کھوئے کھوئے
جیسے کوئی گھر کو جاتے سب کچھ چھوڑ چلے میلے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.