خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے
خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے
اس مسافت کو بھی ایک خطۂ بارانی دے
کچھ دنوں دشت بھی آباد ہوا چاہتا ہے
کچھ دنوں کے لیے اب شہر کو ویرانی دے
یا مجھے مملکت عشق کی شاہی سے نواز
یا مجھے پھر سے وہی بے سر و سامانی دے
میری دانائی نے رکھا نہ کہیں کا مجھ کو
میرے مولا تو مجھے پھر وہی نادانی دے
اب کہانی کو بھی الجھا ذرا افسانہ طراز
شوق کچھ اور بڑھا آنکھ کو حیرانی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.