خاکداں کو حاصل ذوق نظر سمجھا تھا میں
خاکداں کو حاصل ذوق نظر سمجھا تھا میں
خواب کے عالم کو کتنا معتبر سمجھا تھا میں
کیا خبر تھی مل کے تو مجھ سے جدا ہو جائے گا
اس دھندلکے کو نہ جانے کیوں سحر سمجھا تھا میں
آج پھرتی ہے نظر ہر راہ میں بھٹکی ہوئی
کیوں غبار کارواں کو راہبر سمجھا تھا میں
اپنے اندر دیکھتا تھا جلوہ ہائے رنگ رنگ
جسم خاکی کو بھی اک شیشے کا گھر سمجھا تھا میں
آ گیا منزل پہ ہر پتھر کو ٹھکراتا ہوا
آپ کے غم کو ہر اک غم کی سپر سمجھا تھا میں
منکشف مجھ پر ہوا جامیؔ وہ رہبر تھا مرا
جس حقیقت آشنا کو بازی گر سمجھا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.