خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا
خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا
جلنے والے کے مقدر میں دھواں ہونا ہی تھا
ہم نہ کہتے تھے کہ دیدے پھوٹ جائیں گے ترے
رات دن رونے سے آنکھوں کا زیاں ہونا ہی تھا
حرف ساکت بن گیا تقطیع سے خارج ہوا
اس غزل کی بزم سے مجھ کو نہاں ہونا ہی تھا
کیا ہوا جو بھول بیٹھے ہیں سبھی قاری مجھے
اک نہ اک دن مجھ کو بھولی داستاں ہونا ہی تھا
دھار پر چلنا تھا مجھ کو کودنا تھا آگ میں
زندگی میں ایک دن یہ امتحاں ہونا ہی تھا
روئی بن کر اڑ گئے پربت زمیں ہے زیر آب
یہ کرشمہ بھی تو زیر آسماں ہونا ہی تھا
صبر کر حسرتؔ نہ رو اجڑے چمن کو دیکھ کر
دیدنی منظر کو آنکھوں سے نہاں ہونا ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.