خاک صحرا میں اڑاتی ہے یہ دیوانی ہوا
خاک صحرا میں اڑاتی ہے یہ دیوانی ہوا
اور بہاروں میں کرے گی چاک دامانی ہوا
پیڑ اکھڑے گھر گرے آندھی چلی چھپر اڑے
چل پڑی جس وقت آبادی میں دیوانی ہوا
گرمیوں میں مضطرب تھے لوگ پانی کے لیے
بادلوں کو کر گئی برسات میں پانی ہوا
یوں ہوا محسوس پتوں کے کھڑکنے سے مجھے
چپکے چپکے کرتی ہے اوراق گردانی ہوا
روشنی ہی روشنی ہوتی جہاں میں ہر طرف
گر چراغوں کی کیا کرتی نگہبانی ہوا
ہائے پھر جذبات آسیؔ کو ہوا دینے لگے
دل کے دریا میں کہیں لائے نہ طغیانی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.