خانہ برباد ہوئے بے در و دیوار رہے
خانہ برباد ہوئے بے در و دیوار رہے
پھر بھی ہم ان کی اطاعت میں گرفتار رہے
ٹھوکریں کھا کے بھی شائستہ مزاجی نہ گئی
فاقہ مستی میں بھی ہم صاحب دستار رہے
اپنی صورت سے ہراساں ہے ہر اک شخص یہاں
کون اس شہر میں اب آئنہ بردار رہے
آتے جاتے ہوئے موسم کو دعا دیتے رہو
کم سے کم شاخ تمنا تو ثمر دار رہے
دستکیں ہوں گی در دل پہ کوئی آئے گا
رات بھر ہم اسی امید میں بیدار رہے
در بہ در پھرتے رہے خانہ بدوشوں کی طرح
زندگی ہم تری تحویل میں بے کار رہے
خاک کیوں اڑنے لگی راہ جنوں میں اخترؔ
رسن و دار کا کوئی تو طلب گار رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.