خیر لایا تو جنوں دیوار سے در کی طرف
خیر لایا تو جنوں دیوار سے در کی طرف
اب نظر جانے لگی باہر سے اندر کی طرف
کشتئ امید کے ہر بادباں اڑنے لگے
کس نے رخ موڑا ہواؤں کا سمندر کی طرف
یوں بھی ہوتا ہے مدارات جنوں کے شوق میں
پھول جیسے ہاتھ اٹھ جاتے ہیں پتھر کی طرف
ہم نے سمجھے تھے کہ یہ ہوگا مآل کار عشق
رخ کیا باد بہاری نے مرے گھر کی طرف
دی ہے نیرؔ مجھ کو ساقی نے یہ کیسی خاص مے
سب کی نظریں اٹھ رہی ہیں میرے ساغر کی طرف
- کتاب : reza-e-miinaa (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.