خلا کے دشت میں یہ طرفہ ماجرا بھی ہے
خلا کے دشت میں یہ طرفہ ماجرا بھی ہے
وہ آسمان جو سر پر تھا زیر پا بھی ہے
ہوا کے دوش پہ اک سرمئی لکیر کے ساتھ
مری تلاش میں شاید مری صدا بھی ہے
ڈرا ہوں یوں کبھی تنہائیوں کی آہٹ سے
کہ جیسے مجھ میں کوئی شے مرے سوا بھی ہے
بہت عزیز ہے مجھ کو یہ برگ نو جس میں
زمیں کا حسن بھی ہے شوخیٔ صبا بھی ہے
مری جفا طلبی کا خیال ہے اس کو
وگرنہ پیار کا انداز دوسرا بھی ہے
رگ حیات میں رقصاں مری توانائی
میں کیسے مان لوں میرے لیے فنا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.