خلوت جاں میں ترا درد بسانا چاہے
دل سمندر میں بھی دیوار اٹھانا چاہے
پردہ داری یہ محبت کو نبھانا چاہے
دل میں چھپ کر وہ کہاں سامنے آنا چاہے
اس کے دامن پہ بکھر جائے ستاروں کی طرح
خامشی حال اگر اپنا سنانا چاہے
اس سے کیا کوئی کرے آگ بجھانے کا سوال
وہ تو جذبات میں بس آگ لگانا چاہے
حسن برہم کہ منانے کو ہے صدیاں درکار
روز اک ترک تعلق کا بہانہ چاہے
عشق کو فرش بھی کانٹوں کا گوارا ہے مگر
حسن ہر حال میں ایک آئینہ خانہ چاہے
بن گیا میری محبت کا حریف اے اخگرؔ
میں جسے چاہوں اسی کو یہ زمانہ چاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.