خلوت ہوئی ہے انجمن آرا کبھی کبھی
خلوت ہوئی ہے انجمن آرا کبھی کبھی
خاموشیوں نے ہم کو پکارا کبھی کبھی
لے دے کے ایک سایۂ دیوار آرزو
دیتا ہے رہروؤں کو سہارا کبھی کبھی
کس درجہ دل فریب ہیں جھونکے امید کے
یہ زندگی ہوئی ہے گوارا کبھی کبھی
سونپا ہے ہم نے جس کو ہر اک لمحۂ حیات
اے کاش ہو سکے وہ ہمارا کبھی کبھی
اے موج خوش خرام ذرا تیز تیز چل
بنتی ہے سطح آب کنارہ کبھی کبھی
دست تہی بڑھائیے کس اشتیاق سے
ٹوٹا ہے شاخ شب سے جو تارا کبھی کبھی
حد نظر کے پار تمنائیؔ کون ہے
محسوس ہو رہا ہے اشارا کبھی کبھی
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 108)
- Author : Azeez Tammannai
- مطبع : Azeez Tammannai (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.