خموش جھیل میں گرداب دیکھ لیتے ہیں
خموش جھیل میں گرداب دیکھ لیتے ہیں
سمندروں کو بھی پایاب دیکھ لیتے ہیں
ذرا جو عظمت رفتہ پہ حرف آنے لگے
تو اک بچی ہوئی محراب دیکھ لیتے ہیں
اچٹتی نیند سے حاصل بھی اور کیا ہوگا
کٹے پھٹے ہوئے کچھ خواب دیکھ لیتے ہیں
ہمیں بھی جرأت گفتار ہونے لگتی ہے
جو ان کے لہجے کو شاداب دیکھ لیتے ہیں
سفر کا عزم تو باقی نہیں رہا راشدؔ
بس اب بندھا ہوا اسباب دیکھ لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.