خموش نظروں سے حسن بتاں کی بات کریں
خموش نظروں سے حسن بتاں کی بات کریں
نہ لب پہ آئی جو اس داستاں کی بات کریں
رہ جنوں میں بھٹکتے کہاں کہاں پہنچے
کہاں کہاں کی سنائیں کہاں کی بات کریں
جگر کے داغ دکھانے سے فائدہ کیا ہے
عبث ہے محض کے زور زماں کی بات کریں
نہ بھول جائے زمانہ وفا کی قدروں کو
مٹے جو عشق میں ان کے نشاں کی بات کریں
جبین شوق کا سجدہ یہاں وہاں کیوں ہو
جہاں ہو عظمت سر ہم وہاں کی بات کریں
قدم قدم پہ گزرتے ہیں امتحاں کتنے
چلو کہ آج نئے امتحاں کی بات کریں
یہ یاد لطف بہاراں بھی کم نہیں ہے حبیبؔ
بھری خزاں میں بھی کیا ہم خزاں کی بات کریں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 34)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.