خط میں اس کو کیسے لکھیں کیا پانا کیا کھونا ہے
خط میں اس کو کیسے لکھیں کیا پانا کیا کھونا ہے
دوری میں تو ہو نہیں سکتا جو آپس میں ہونا ہے
نیند کا پنچھی آ پہنچا ہے وحشی دل کی بات نہ سن
مل بھی گئے تو آخر تھک کر گہری نیند ہی سونا ہے
وہ آیا تو سارے موسم بدلے بدلے لگتے ہیں
یا کانٹوں کی سیج بچھی تھی یا پھولوں کا بچھونا ہے
ابھی تو خشک بہت ہے موسم بارش ہو تو سوچیں گے
ہم نے اپنے ارمانوں کو کس مٹی میں بونا ہے
ہم کو نصیحت کرنے والے خود بھی یہی کچھ کرتے ہیں
تم کیا قصے لے بیٹھے ہو یہ عمروں کا رونا ہے
کانچ کی گڑیاں طاق میں کب تک آپ سجائے رکھیں گے
آج نہیں تو کل ٹوٹے گا جس کا نام کھلونا ہے
بڑے بڑے دعوے ہیں لیکن چھوٹے چھوٹے قد شہزادؔ
پھانکنی ہے کچھ خاک ان کو کچھ پانی انہیں بلونا ہے
- کتاب : Auraaq (Pg. 188)
- Author : Vazeer Agha
- مطبع : Office auraq. chouck Urdu Bazar, Lahore (Nov. Dec. 1974)
- اشاعت : Nov. Dec. 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.