خط نے آ کر کی ہے شاید رحم فرمانے کی عرض
خط نے آ کر کی ہے شاید رحم فرمانے کی عرض
تب تو اب سنتا ہے ہنس کر مجھ سے دیوانے کی عرض
شام غربت ہم سے مجروحوں کی ہے فریاد رس
زلف کی چھاتی پھٹی ہے سنتے ہی شانے کی عرض
بوسۂ لعل بتاں جو لے سو ہو بے آبرو
اتنی ہی خدمت میں مستوں کی ہے پیمانے کی عرض
گوش گل میں سب پھپھولے پڑ گئے شبنم کے ہاتھ
آگ تھی بلبل کی فریادوں کے افسانے کی عرض
فصل گل آتے ہی عزلتؔ دل زبان آہ سے
میری خدمت میں کرے ہے دشت میں جانے کی عرض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.