ختم ہو جنگ خرابے پہ حکومت کی جائے
ختم ہو جنگ خرابے پہ حکومت کی جائے
آخری معرکۂ صبر ہے عجلت کی جائے
ہم نہ زنجیر کے قابل ہیں نہ جاگیر کے اہل
ہم سے انکار کیا جائے نہ بیعت کی جائے
مملکت اور کوئی بعد میں ارزانی ہو
پہلے میری ہی زمیں مجھ کو عنایت کی جائے
یا کیا جائے مجھے خوش نظری سے آزاد
یا اسی دشت میں پیدا کوئی صورت کی جائے
ہم عبث دیکھتے ہیں غرفۂ خالی کی طرف
یہ بھی کیا کوئی تماشا ہے کہ حیرت کی جائے
گھر بھی رہیے تو چلے آتے ہیں ملنے کو غزال
کاہے کو بادیہ پیمائی کی زحمت کی جائے
اپنی تحریر تو جو کچھ ہے سو آئینہ ہے
رمز تحریر مگر کیسے حکایت کی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.